7 اکتوبر 2025 - 09:40
مآخذ: ابنا
مولانا کلب جواد نے لکھنو میں تاریخی مذہبی مقامات کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا

ہندوستانی ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں معروف شیعہ عالم دین اور مجلسِ علماءِ ہند کے جنرل سیکریٹری، مولانا کلبِ جواد نقوی نے حسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام مذہبی و تاریخی عمارات کی خستہ حالی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،ہندوستانی ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں معروف شیعہ عالم دین اور مجلسِ علماءِ ہند کے جنرل سیکریٹری، مولانا کلبِ جواد نقوی نے حسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام مذہبی و تاریخی عمارات کی خستہ حالی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو چھوٹا امام باڑہ میں خواتین کی مذہبی انجمنوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان تاریخی ورثوں کو فوری طور پر محفوظ کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

مولانا کلبِ جواد نے کہا کہ حسین آباد ٹرسٹ علاقے کے امیر ترین ٹرسٹوں میں سے ایک ہے اور اس کے پاس وسائل کی کمی نہیں، اس کے باوجود اس کے بیشتر اثاثے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، یہ افسوسناک بات ہے کہ اتنے وسائل ہونے کے باوجود حسین آباد ٹرسٹ کی عمارات تباہ حالی کا شکار ہیں۔ اگر ہماری زمینیں اور دکانیں ہم سے چھینی جا رہی ہیں تو ہم انہیں کہاں تک واپس لے سکیں گے؟ ہمارے مقدس مقامات کی بربادی کیسے برداشت کی جا سکتی ہے؟

مولانا نے ٹرسٹ پر شدید بدانتظامی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ٹرسٹ کی جائیدادیں غیر قانونی طور پر تقسیم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے انتظامی کمیٹی کی عدم موجودگی پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ من مانی کارروائیاں کر رہی ہے۔

مولانا کلبِ جواد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حسین آباد ٹرسٹ کے لیے نئی انتظامی کمیٹی تشکیل دے اور تمام عمارات کی بحالی اور تحفظ کا کام شروع کرے۔

اسی موقع پر آزاداری بورڈ کے جنرل سیکریٹری، میثم رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا،ہم اپنے تاریخی ورثے کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، اور اس کے تحفظ کے لیے ہر قانونی قدم اٹھائیں گے۔

دیگر علماء و ذاکرین نے بھی حسین آباد ٹرسٹ کی جائیدادوں کی خستہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امام باڑوں، کربلاؤں اور دیگر مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha